معلومات کے لئے
چشمہِ حیات کیا ہے؟
چشمہِ حیا ت کا تعلق اُن تمام لوگوں کو جو ذہنی اور دِلی اطمینان کے متلاشی ہیں اور جو اپنی روزمرہ زندگی سے متعلق اپنے دِلوں اور ذہنوں پر بہت سے اَن گنت سوالوں کا بوجھ لئےہوئے ہیں ۔اور چشمہ ِ حیات ایسے تمام لوگوں کو اُن کے تمام سوالات کے جوابات کی اُمید مہیا کرتا ہے۔ چشمہِ حیات روحانی عالم میں موجودتاریکی میں بیٹھے لوگوں کو الہیٰ روشنی سے منور ہونے کی امید دِلاتا ہے۔ چشمہِ حیات کرسچن بروڈ کاسٹنگ ہوپ (سی۔ بی۔ ایچ) کی جانب سے اردو کے علاوہ دَس اور مختلف زبانوں میں نشر کیا جارہا ہے۔
اُمید کس لئے؟
اُمید ہی کے باعث ایک بہتر دن ، بہتر مُستقبل اور بہتر زندگی کی خاہش لئے ہوئے ہم ہر صبح نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔ بہتردن ، بہتر زندگی اور بہتر مُستقبل سے متعلق مسائل پر بات کرنا ہی چشمہِ حیات کا مقصد ہے ۔ چشمہِ حیات کا مقصد "اُمید "ہے ۔ اور اُمید کا تعلق ہماری ایمانی زندگی سے بھی جُڑا ہے ۔ چشمہ حیات کے پروگرام کے ذریعہ اُس ایمانی امید کو اجاگر کرنا ہی اس پروگرام کا مقصد ہے۔ کیونکہ یہ امید ہی ہے جس کے ذریعہ سے ہم مسیح میں قائم رہ کر اُسے اپنا زندہ خُدا قبول کرتے ہیں۔
آن لائن پاسٹر/پروڈیوسر ۔ چشمہِ حیات
رضیہ مُشتاق کی پیدائش پاکستان کے شہر لاہور میں ہوئی تھی اور پیدائش کے کچھ ماہ بعد ہی اُن کی فیملی کراچی میں رہائش پذیر ہو گئی۔ رضیہ مُشتاق نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ انتھونی کیتھولک سکول سے حاصل کی۔ اوردورانِ تعلیم اُسی سکول میں ہی خُدا کی جانب سے اُن کےلئے خدمت کا بُلاوا بھی ظاہر ہوا کہ آئندہ مستقبل میں وہ اپنی مسیحی قوم کی خدمت کے لئے چُن لی گئی ہیں۔ 2012 میں رضیہ مُشتاق نے پانی کا بپتسمہ لیا۔ ایک Law firm میں بطور law clerk کا کام کرنے کا تجربہ بھی حاصل ہوا ۔ رضیہ مشتاق نے بطور آفس اسسٹنٹ ، اور بطور بائبل ٹیچر ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم کو مزید آگے بڑھایا اور St. Thomas’ Theological College کراچی سے علمِ الہیات میں بی ۔ٹی۔ ایچ اور پھر ایم۔ڈیو کی ڈگری حاصل کی ۔ رضیہ مُشتاق کے نزدیک یہ سب کچھ اُن کے مقصد سے منسوب تھا جو اُن پر واضح تھا کہ وہ یسوع کی اُمید کو اِس دُنیا کے تمام لوگوں تک لے جانا چاہتی ہیں۔
"یہ میرے دل کی خاہش اور بوجھ ہے کہ میں کلام کی خوشخبری کو دنیا کے اُن تمام اردو زبان بولنے اور سمجھنے والوں تک لے کر جاؤں جو دنیا کے مختلف حصوں میں رہتے ہیں۔ کلام کی خوشخبری کو بذریعہ ریڈیو، اور ٹی وی چینلز کے ہم دنیا میں موجود بہت سے لوگوں تک لے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ لوگ اپنے گھروں سے براہِ راست نشرہونے والے پروگرامز کو خصوصاً دینی تدریسی پروگرامز کو بہت پسند کرتے اور دیکھتے ہیں۔"